سورۃ الناس کا ایک وسوسہ، سورۃ الفلق کی چار آفات سے زیادہ خطرناک کیوں؟

قرآن مجید کی آخری دو سورتیں، جنہیں ”معوذتین“ بھی کہا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے پناہ اور حفاظت کا ایک جامع نظام ہیں۔ کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ ان دونوں سورتوں میں پناہ مانگنے کا انداز اور جن چیزوں سے پناہ مانگی گئی ہے، ان میں کتنا گہرا فرق اور حکمت پوشیدہ ہے؟

سورۃ الفلق میں ہم چار بڑی، ظاہری اور خوفناک چیزوں سے پناہ مانگتے ہیں، جبکہ سورۃ الناس میں صرف ایک چیز سے۔ لیکن اس ایک چیز سے پناہ مانگنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی تین عظیم صفات کا وسیلہ لیا گیا ہے، جو اس کی شدت اور خطرناکی کو ظاہر کرتا ہے۔ آئیے اس حکمت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سورۃ الفلق: ظاہری خطرات سے پناہ

سورۃ الفلق میں اللہ تعالیٰ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم چار بیرونی اور واضح خطرات سے اس کی پناہ طلب کریں۔ اس کے لیے اللہ کی صرف ایک صفت ”رب الفلق“ (صبح کا رب) کا ذکر کیا گیا ہے۔

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ
کہو: میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں۔

جن چار چیزوں سے پناہ مانگی گئی وہ یہ ہیں:

  • مِن شَرِّ مَا خَلَقَ: ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔ اس میں تمام مخلوقات، انسان، جانور اور ہر وہ چیز شامل ہے جس سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
  • وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ: اور اندھیری رات کے شر سے جب وہ چھا جائے۔ رات کی تاریکی میں جرائم، خوفناک حادثات اور شیطانی حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
  • وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ: اور گرہوں میں پھونک مارنے والیوں (جادوگرنیوں) کے شر سے۔ یہ جادو اور سفلی عملیات کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوششوں سے پناہ ہے۔
  • وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ: اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔ حاسد کا حسد اسے نقصان پہنچانے پر اکسا سکتا ہے، چاہے وہ زبان سے ہو یا عمل سے۔

یہ چاروں خطرات واضح، بیرونی اور محسوس کیے جانے والے ہیں۔ ان سے بچنے کے لیے ہم اس رب کی پناہ لیتے ہیں جو اندھیرے کو چیر کر روشنی لانے پر قادر ہے۔

سورۃ الناس: پوشیدہ دشمن کا سب سے بڑا خطرہ

اب سورۃ الناس پر غور کریں۔ یہاں صرف ایک چیز سے پناہ مانگی گئی ہے، لیکن اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی تین صفات کا وسیلہ اختیار کیا گیا ہے:

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿١﴾ مَلِكِ النَّاسِ ﴿٢﴾ إِلَـٰهِ النَّاسِ ﴿٣﴾
کہو: میں لوگوں کے رب، لوگوں کے بادشاہ، لوگوں کے معبود کی پناہ مانگتا ہوں۔

یہ تینوں صفات انسانوں پر اللہ کے کامل اختیار کو ظاہر کرتی ہیں: وہ ہمارا پالنے والا (رب) ہے، ہمارا حاکم (بادشاہ) ہے، اور ہمارا معبود (الہٰ) ہے۔ اتنی تاکید کے بعد جس چیز سے پناہ مانگی گئی ہے وہ ہے:

مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ
وسوسہ ڈالنے والے، پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے۔

یہ ”خنّاس“ کون ہے؟ یہ وہ پوشیدہ دشمن ہے جو انسان کے دل پر براہِ راست حملہ کرتا ہے، وسوسہ ڈالتا ہے اور پھر پیچھے ہٹ جاتا ہے تاکہ انسان کو لگے کہ یہ خیال اس کا اپنا ہے۔ یہ خناس جنات میں سے بھی ہو سکتا ہے (شیطان) اور انسانوں میں سے بھی۔

یہاں حکمت یہ ہے کہ دل پر حملہ کرنے والا وسوسہ ان چار ظاہری خطرات سے بھی زیادہ تباہ کن ہے۔ بیرونی دشمن سے بچنا آسان ہے، لیکن جب دشمن آپ کے اندر، آپ کی سوچوں میں بیٹھ جائے تو اس سے مقابلہ کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ اسی لیے اس ایک اندرونی دشمن سے بچنے کے لیے اللہ کے تین گنا زیادہ طاقتور سہارے کی ضرورت پڑتی ہے۔

وسوسے کی تباہ کاریاں: حقیقی زندگی کی مثالیں

خنّاس کا وسوسہ ہمارے رشتوں، ایمان اور ذہنی سکون کو خاموشی سے تباہ کر دیتا ہے۔

  • ازدواجی زندگی میں زہر: ہنستے بستے میاں بیوی خوشگوار زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔ کوئی دوست یا رشتہ دار باتوں باتوں میں شوہر یا بیوی کے دل میں شک کا بیج بو دیتا ہے۔ وہ شخص تو چلا جاتا ہے، لیکن اس کا ڈالا ہوا وسوسہ محبت بھرے رشتے کو بدگمانی، شکوے اور نفرت کی آگ میں جھونک دیتا ہے۔
  • دوستیوں کا خاتمہ: آپ کسی نیک انسان سے اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں، اس کی صحبت آپ کے ایمان کو جلا بخشتی ہے۔ کوئی چغل خور آ کر غیر محسوس طریقے سے اس دوست کے خلاف آپ کے کان میں کچھ ڈال دیتا ہے۔ آپ کی محبت شک اور نفرت میں بدل جاتی ہے اور سالوں کا تعلق منٹوں میں ختم ہو جاتا ہے۔
  • روحانی شکوک و شبہات: شیطان دل میں اللہ، آخرت یا دین کے بارے میں ایسے وسوسے ڈالتا ہے کہ انسان کا ایمان متزلزل ہونے لگتا ہے۔ وہ خود کو گناہ گار اور منافق سمجھنے لگتا ہے، حالانکہ یہ صرف شیطانی حملہ ہوتا ہے۔
  • معاشرتی فتنہ: معاشرے میں کسی شخص یا گروہ کے خلاف افواہیں اور بدگمانیاں پھیلانا بھی خناس کا کام ہے۔ یہ وسوسے پورے معاشرے کا امن و سکون برباد کر دیتے ہیں۔

خناس کے حملوں سے بچاؤ کے عملی طریقے

اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس پوشیدہ دشمن سے بچنے کے لیے مؤثر ہتھیار بھی عطا فرمائے ہیں:

  1. معوذتین کا اہتمام: صبح و شام اور ہر فرض نماز کے بعد سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھنا نبی کریم ﷺ کی سنت اور بہترین حفاظت ہے۔
  2. حسنِ ظن رکھنا: لوگوں کے بارے میں اچھا گمان رکھیں۔ ہر بات کی منفی تشریح کرنے سے بچیں اور دوسروں کو شک کا فائدہ دیں۔
  3. غیبت اور چغل خوری سے پرہیز: ایسی محفلوں میں نہ بیٹھیں جہاں غیبت ہوتی ہو، کیونکہ یہیں سے وسوسوں کے بیج بوئے جاتے ہیں۔
  4. اللہ کا ذکر: کثرت سے اللہ کا ذکر، خاص طور پر ”لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ“ پڑھنا شیطان کو دور بھگاتا ہے۔ جب دل اللہ کے ذکر سے آباد ہو گا تو وسوسوں کے لیے جگہ نہیں بچے گی۔
  5. دعا کرنا: اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ دعا مانگیں کہ وہ آپ کو ہر قسم کے انسانی اور جنی خناس کے شر سے محفوظ رکھے۔
  6. اچھی صحبت: نیک اور مثبت سوچ رکھنے والے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جو آپ کو اللہ کی یاد دلائیں۔
  7. علم حاصل کرنا: دینی علم کی روشنی جہالت اور شکوک کے اندھیروں کو دور کرتی ہے اور وسوسوں کے خلاف مضبوط ڈھال فراہم کرتی ہے۔

نتیجہ

سورۃ الفلق اور سورۃ الناس ہمیں سکھاتی ہیں کہ جہاں ظاہری دشمنوں سے پناہ مانگنا ضروری ہے، وہیں اپنے باطن کے پوشیدہ دشمن ”وسوسے“ کو ہرگز معمولی نہ سمجھیں۔ یہ ایک خاموش قاتل ہے جو ہمارے ایمان، رشتوں اور سکون کو تباہ کر سکتا ہے۔ اس کی خطرناکی کا عالم یہ ہے کہ اللہ نے اس سے پناہ کے لیے اپنی تین عظیم صفات کا ذکر فرمایا۔

آئیے اللہ تعالیٰ سے دل کی گہرائیوں سے دعا کریں:

اے تمام انسانوں کے رب! اے تمام انسانوں کے بادشاہ! اے تمام انسانوں کے حقیقی معبود! ہمیں ہر قسم کے وسوسہ ڈالنے والے خناس کے شر سے محفوظ فرما، چاہے وہ انسانوں میں سے ہو یا جنات میں سے۔ آمین۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top